بسم الله الرØ+من الرØ+يم

عشرہ ذوالØ+جہ كي فضيلت ÙƒÛ’ متعلق سوال كيا ماہ ذوالØ+جہ ÙƒÛ’ پہلے دس دنوں كو دوسرے سب ايام پر فضيلت Ø+اصل ہے ØŸ
اور ان دس دنوں ميں كونسے ايسے اعمال صالØ+ہ ہيں جو كثرت سے كرنا مستØ+ب ہيں ØŸ
الØ+مد للہ:
اطافت وفرمانبردارى ÙƒÛ’ موسموں ميں سے ماہ ذوالØ+جہ ÙƒÛ’ پہلے دس يوم بھي ہيں جنہيں اللہ تعالى Ù†Û’ باقى سب ايام پر فضيلت دى ہے:
ابن عباس رضي اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" ان دس دنوں میں کیے گئے اعمال صالØ+ہ اللہ تعالی کوسب سے زيادہ Ù…Ø+بوب ہیں ØŒ صØ+ابہ Ù†Û’ عرض Ú©ÛŒ اللہ تعالی Ú©Û’ راستے میں جھاد بھی نہيں !! تورسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم Ù†Û’ فرمایا : اورجھاد فی سبیل اللہ بھی نہيں ØŒ لیکن وہ شخص جواپنا مال اورجان Ù„Û’ کر Ù†Ú©Ù„Û’ اورکچھ بھی واپس نہ لائے "

صØ+ÛŒØ+ بخاری ( 2 / 457 )

اور ايك دوسرى Ø+ديث ميں ہے ابن عباس رضي اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم Ù†Û’ فرمايا: " عشرہ Ø°ÛŒ الØ+جہ میں کیے گئے عمل سے زیادہ پاکیزہ اورزيادہ اجروالا عمل کوئي نہيں ØŒ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گيا کہ نہ ہی اللہ تعالی Ú©Û’ راستے میں جھاد کرنا ØŸ
تورسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اورنہ ہی اللہ تعالی کے راستے میں جھاد کرنا " سنن دارمی ( 1 / 357 )

مندرجہ بالا اوراس Ú©Û’ علاوہ دوسری نصوص اس پردلالت کرتی ہیں کہ ذوالØ+جہ Ú©Û’ پہلے دس دن باقی سال Ú©Û’ سب ایام سے بہتر اورافضل ہيں اوراس میں کسی بھی قسم کا کوئي استثناء نہيں Ø+تی کہ رمضان المبارک کا آخری عشرہ بھی نہيں ØŒ لیکن رمضان المبارک Ú©Û’ آخری عشرہ Ú©ÛŒ دس راتیں ان ایام سے بہتر اورافضل ہیں کیونکہ ان میں لیلۃ القدر شامل ہے ØŒ اورلیلۃ القدر ایک ہزار راتوں سے افضل ہے ØŒ تواس طرØ+ سب دلائل میں جمع ہوتا ہے ۔دیکھیں : تفسیر ابن کثیر ( 5 / 412 ) Û”
لھذا مسلمان شخص كو چاہئے كہ وہ ان دس دنوں كي ابتدا اللہ تعالى ÙƒÛ’ سامنے سچى اور پكى توبہ ÙƒÛ’ ساتھ كرے اور پھر عمومى طور پر كثرت سے اعمال صالØ+ہ كرے اور پھر خاص كر مندرجہ ذيل اعمال كا خيال كرتے ہوئے انہيں انجام دے:
1 - روزے Û” مسلمان شخص کےلیے نو ذوالØ+جہ کا روزہ رکھنا سنت ہے کیونکہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم Ù†Û’ ان دس ایام میں اعمال صالØ+ہ کرنے پرابھارا ہے اور روزہ رکھنا اعمال صالØ+ہ میں سے سب سے افضل اوراعلی کام ہے ØŒ اوراللہ تعالی Ù†Û’ روزہ اپنے لیے چنا ہے جیسا کہ Ø+دیث قدسی میں اللہ سبØ+انہ وتعالی کا فرمان ہے : ( ابن آدم Ú©Û’ سارے Ú©Û’ سارے اعمال اس Ú©Û’ اپنے لیے ہیں لیکن روزہ نہيں کیونکہ وہ میرے لیے ہے اورمیں ہی اس کا اجروثواب دونگا ) ØŒ صØ+ÛŒØ+ بخاری Ø+دیث نمبر ( 1805 )
Û”
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی نو ذوالØ+جہ کا روزہ رکھا کرتے تھے ØŒ ھنیدہ بن خالد اپنی بیوی سے اوروہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم Ú©ÛŒ کسی زوجہ Ù…Ø+ترمہ سے بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم Ú©ÛŒ زوجہ Ù…Ø+ترمہ Ù†Û’ بیان کیا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم نو ذوالØ+جہ اوریوم عاشوراء اورہر ماہ تین روزے رکھا کرتے تھے ØŒ مہینہ Ú©Û’ پہلے سوموار اوردو جمعراتوں Ú©Û’ Û” سنن نسائي ( 4 / 205 ) سنن ابوداود ØŒ
علامہ البانی رØ+مہ اللہ تعالی Ù†Û’ صØ+ÛŒØ+ ابوداود ( 2 / 462 ) میں اسے صØ+ÛŒØ+ قرار دیا ہے
Û”
2 - تکبیریں، الØ+مد اللہ اور سبØ+ان اللہ كثرت سے کہنا :ان دس ایام میں مساجد ØŒ راستوں اورگھروں اورہر جگہ جہاں اللہ تعالی کا ذکر کرنا جائز ہے وہیں اونچی آواز سے تکبیریں اورلاالہ الااللہ ØŒ اورالØ+مدللہ کہنا چاہیے تا کہ اللہ تعالی Ú©ÛŒ عبادت کا اظہار اوراللہ تعالی Ú©ÛŒ تعظیم کا اعلان ہو Û” مرد تواونچي آواز سے کہيں Ú¯Û’ لیکن عورتیں پست آواز میں ہی کہيں Û” اللہ سبØ+انہ وتعالی کا فرمان ہے : { اپنے فائدے Ø+اصل کرنے کوآجائيں ØŒ اوران مقرردنوں میں ان چوپایوں پراللہ تعالی کانام یاد کریں جوپالتوہیں } الØ+ج ( 28 ) Û”

جمہورعلماء کرام کا کہنا ہے کہ معلوم دنوں سے مراد ذوالØ+جہ Ú©Û’ دس دن ہیں کیونکہ ابن عباس رضي اللہ تعالی عنہما سے مروی ہے کہ ایام معلومات سے مراد دس دن ہیں Û”
عبد اللہ بن عمر رضي اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم Ù†Û’ فرمايا: " اللہ تعالى ÙƒÛ’ ہاں ان دس دنوں سے عظيم كوئى دن نہيں اور ان دس ايام ميں كئے جانے والے اعمال سے زيادہ كوئي عمل Ù…Ø+بوب نہيں، لھذا لاالہ الا اللہ، اور سبØ+ان اللہ ØŒ اور تكبيريں كثرت سے پڑھا كرو" اسے امام اØ+مد Ù†Û’ روايت كيا ہے اور اس كي سند كو اØ+مد شاكر رØ+مہ اللہ Ù†Û’ صØ+ÙŠØ+ قرار ديا ہے: ديكھيں: مسند اØ+مد ( 7/ 224 )
.
اورتکبیر Ú©Û’ الفاظ یہ ہیں :الله أكبر ØŒ الله أكبر لا إله إلا الله ØŒ والله أكبر ولله الØ+مد اللہ بہت بڑاہے ØŒ اللہ بہت بڑا ہے ØŒ اللہ تعالی کےعلاوہ کوئي معبود برØ+Ù‚ نہيں ØŒ اوراللہ بہت بڑا ہے ØŒ اوراللہ تعالی ہی Ú©ÛŒ تعریفات ہیں Û” اس کےعلاوہ بھی تکبیریں ہیں Û” یہاں ایک بات کہنا چاہیں Ú¯Û’ کہ موجود دورمیں تکبریں کہنے Ú©ÛŒ سنت کوترک کیا جاچکا ہے اورخاص کران دس دنوں Ú©ÛŒ ابتداء میں توسننے میں نہیں آتی کسی نادر شخص سے سننے میں آئيں گیں ØŒ اس لیے ضروری ہے کہ تکبیروں کواونچی آواز میں کہا جائے تاکہ سنت زندہ ہوسکے اورغافل لوگوں کوبھی اس سے یاد دہانی ہو۔ ابن عمر اور ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہما Ú©Û’ بارہ میں ثابت ہے کہ وہ دونوں ان دس ایام میں بازاروں میں Ù†Ú©Ù„ کر اونچی آواز Ú©Û’ ساتھ تکبیریں کہا کرتے تھے اورلوگ بھی ان Ú©ÛŒ تکبیروں Ú©ÛŒ وجہ سے تکبیریں کہا کرتے تھے ØŒ اس کا مقصد اورمراد یہ ہے کہ لوگوں کوتکبریں کہنا یاد آئيں اور ہرایک اپنی جگہ پراکیلے ہی تکبریں کہنا شروع کردے ØŒ اس سے یہ مراد نہيں کہ سب لوگ اکٹھے ہوکر بیک آواز تکبیریں کہيں کیونکہ ایسا کرنا مشروع نہيں ہے اورجس سنت کوچھوڑا جاچکا ہویا پھر وہ تقریبا Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ÛŒ جارہی ہو تواس پرعمل کرنا بہت ہی عظیم اجروثواب پایا جاتا ہے کیونکہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان بھی اس پردلالت کرتا ہے : ( جس Ù†Û’ بھی میری مرد سنت کوزندہ کیا اسے اس پر عمل کرنے والے Ú©Û’ برابر ثواب دیا جائے گا اوران دونوں Ú©Û’ اجروثواب میں Ú©Ú†Ú¾ Ú©Ù…ÛŒ نہيں ہوگي ) اسے امام ترمذی رØ+مہ اللہ تعالی Ù†Û’ روایت کیا ہے : دیکھیں سنن ترمذي ( 7 / 443 )
یہ Ø+دیث اپنے شواھد Ú©Û’ ساتھ Ø+سن درجہ تک پہنچتی ہے
Û”
3 - Ø+ج وعمرہ Ú©ÛŒ ادائيگي :ان دس دنوں میں جوسب سے افضل اوراعلی کام ہے وہ بیت اللہ کاØ+ج وعمرہ کرنا ہے ØŒ لھذا جسے بھی اللہ تعالی اسے اپنے گھرکا Ø+ج کرنے Ú©ÛŒ توفیق عطا فرمائے اوراس Ù†Û’ مطلوبہ طریقہ سے Ø+ج Ú©Û’ اعمال ادا کیے توان شاء اللہ اسے بھی اس کا Ø+صہ ملے گا جونبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم Ù†Û’ اپنے اس فرمان میں بیان کیا ہے : ( Ø+ج مبرور کا جنت Ú©Û’ علاوہ کوئي اجروثواب نہيں )
Û”
4 - قربانی :عشرہ Ø°ÛŒ الØ+جہ Ú©Û’ اعمال صالØ+ہ میں قربانی Ú©Û’ ذریعہ اللہ تعالی کا تقرب Ø+اصل کرنا بھی شامل ہے کہ قربانی Ú©ÛŒ جائے اوراللہ تعالی کےراستے میں مال خرچ کیا جائے Û” لھذا ہميں ان فضيلت والے ايام سے فائدہ اٹھانا چاہئے يہ ہمارے لئے بہترين اور سنہري موقع ہے، قبل اس ÙƒÛ’ كہ ہم اپنى كوتاہى پر نادم ہوں، اور قبل اس ÙƒÛ’ كہ ہم واپس دنيا ميں آنے كا سوال كريں ليكن اس كي شنوائى نہ ہو.واللہ اعلم .